تہران میں حماس کے سابق سربراہ کی شہادت کے بارے میں صہیونی حکومت کا اعتراف صہیونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پامالی کا کھل کر بے شرمانہ اعتراف ہے
غزہ کے اسکول صہیونیوں کی وسیع پیمانے پر بمباری کے باعث بند ہیں اور تعلیم انتہائی محدود پیمانے پر مہاجرین کے کیمپوں یا خیموں میں جاری ہے۔ اس وقت غزہ میں 5 لاکھ سے زائد اسٹوڈنٹس تعلیم سے محروم ہیں
جمعہ 6 اکتوبر 2024 کی شام کو غاصب اور دہشتگرد اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے کمانڈ سینٹر کو کم از کم 80 مارٹر بموں سے نشانہ بنایا۔ جس میں سید حسن نصر اللہ شہید ہو گئے تھے۔
اس بین الاقوامی ویبینار میں ایران سے محترمہ لطیفه دوجی اور مولوی اسحاق مدنی ، لبنان سے محترمہ رباب جوهری، عراق سے محترمہ ساجده الحائری اور انفال الحلو، پاکستان سے محمد رضا ثاقب مصطفایی، افغانستان سے مریم سیرت شیخ زاده، نائجیریا سے فاطمه ثانی،گفتگو کریں گے۔
یسرائیل کاتس نے پیر کی رات ایک تقریر کے دوران پہلی بار کھل کر اس بات کا اعتراف کیا کہ صیہونی حکومت نے حماس کےسابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کیا
یہ گروہ اس دوران رات کے وقت باہر بیٹھنے والے نوجوانوں کو تکفیری اور داعشی تنظیموں کی طرف راغب کررہا تھا اور ملکی سلامتی کے خلاف تخریبی منصوبے بنانے کا بھی ارادہ رکھتا تھا
آیت اللہ سیستانی نے دوسری دفعہ ان کی ملاقات کو قبول نہیں کیا۔ بلکہ ان کے استقبال کے لیے اپنے بیٹے سید محمد رضا کو بھیجا اور یہ حشد الشعبی کو تحلیل کرنے کی مغربی درخواست پر ردعمل کا اظہار تھا۔
امریکیوں میں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ "جو بھی ایران میں فتنہ انگیزی کرے گا، ہم اس کی مدد کریں گے۔" احمقوں کو حماقت سوجھی ہے! جو بھی امریکہ کے لئے غلامی کرے گا ایرانی عوام اسے اپنے قدموں تلے روند ڈالیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے بتایا کہ امریکی سفارتکاروں نے شام میں ہیئت تحریر الشام کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کے اصولوں اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی
صیہونیت اور ان جیسے دیگر نظام ختم ہو جائیں گے اور اس میں کسی شک کی گنجائش تک نہیں۔ لیکن جب تک ہماری اندرونی مزاحمت مضبوط نہ ہو، ہم بیرونی دشمنوں کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے
نسل پرستی اسلام کے خلاف ہے۔ اسلام اتحاد اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ حبل اللہ، اسلامی انقلاب کے اقدار کا حصول اور ادارہ سازی کے لیے گفتگو جاری رکھی جائے اور اسے مستحکم کیا جانا چاہئے